Friday, March 6, 2009

نانک جھٹ پٹ سمجھے جا

نانک جھٹ پٹ سمجھے جا

کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ جو چیز آپ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں وہ نظروں سے اوجھل رہتی ہے اور کوئی ایسی انوکھی چیز آپ کے ہاتھ لگ جاتی ہے جو آپ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔
کل شام میرے ساتھ بھی یہی ہوا۔ کتابوں کے بیچ سے کاغذ کا ایک پرزہ برآمد ہوا‘ ایسا پرزہ جس کی قطعا مجھے تلاش نہ تھی۔ میں نے بغور اسے دیکھا ‘ خاصا بوسیدہ تھا‘ اتنا کہ اس کا رنگ زرد ہونے کے بعد سیاہ پڑنے لگاتھا۔
یہ یہاں کیسے پہنچا....؟
ایک سوال جو مجھے الجھا رہا تھا‘ بہت جلد اپنا جواب بھی سمجھا گیا یہی کہ پرانی کتابوں کی دکان سے خریدی گئی کسی کتاب میں پہلے سے موجود ہوگا۔
جب میں کسی مخمصے میں جاگرتا ہوں توبہ سہولت اس سے نہیں نکل پاتا لیکن اس بوسیدہ پرزے کے حوالے سے ایسا نہیں ہوا۔ جو خیال ذہن نے پہلی بار اچھالا اسے فورا تسلیم کر لیا کہ میرا سارا دھیان اس پر لکھے بابا گرونانک کے اشلوک کی گرفت میں پہنچ چکا تھا۔
نام لیو جس اچھر کا کریو چوگنتا
دو ملایو‘ پنج گن کریو‘ بیس سے دیو اڑا
جو بچے سو چھ گن کریو‘ اس میں چھ دیو ملا
اس سے معنے توحید کے نانک جھٹ پٹ سمجھے جا
مجھے یہ اشلوک اس قدر بھایا کہ فورا ازبر ہو گیا۔ تادیر اسے گنگناتا رہا پھر کاغذ قلم تھام کر اسے آزمانے لگا جو اشلوک میں کہا گیا تھا۔ میرے حساب کتاب کا نتیجہ کیا نکلا۔ یہ بعد میں بتاﺅں گا کہ پہلے دو باتوں کو یادداشت میں تازہ کرنا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ عربی زبان کے حروف تہجی کی تعداد اٹھائیس ہے۔ انہیں باہم ملا کر عموما یوں پڑھا جاتا ہے۔
ابجد‘ ھوز‘ حطی‘ کلمن‘ معنص‘ قرشت‘ شخذ اور ضظغ اس طرح یہ آٹھ کلمے بنتے ہیں۔
پہلے چھ کلموں کے بارے میں روایت ہے کہ یہ مدین کے چھ بادشاہوں کے ناموں سے تربیت پاتے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا رہا کہ یہ ہفتے میں دنوںکی ترتیب تھی‘ کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ دونوں روایات میں کیا کوئی ایک سچی بھی ہے ؟ تاہم زبانوں کے ماہرین کہتے ہیں کہ عربی زبان کے حروف ابجد سامی الاصل اور فنیقیوں کے رسم الخط میں ہیں۔ عربوں نے یوں کیا کہ ہر حرف کی ایک قیمت رکھ دی علم الاعداد فال اور رمل کا انحصار انہی قیمتوں پر ہے۔
اب آپ جاننا چاہیں گے کہ حروف کے اعداد کیا ہیں۔ لگے ہاتھوں وہ بھی لکھے دیتا ہوں۔
ابجد4+3+2+1=
ھوز7+6+5=
حطی10+9+8=
کلمن50+40+30+20=
معنص90+80+70+60=
قرشت400+300+200+100=
شخذ700+600+500=
ضظغ1000+900+800=
اب آئیے اس دوسری بات کی طرف جسے یادداشت میں تازہ کرنا ہے۔ یہ جو میں اوپر علم الاعداد‘ رمل اور فال کا حوالہ دے آیا ہوں تو اس کا قصہ یوں ہے کہ علم الاعداد کی بنیاد یونانیوں نے ڈالی تھی۔ غیب کے احوال کی خبر لینے کے لئے اسی قدیم علم الاعداد کی بنیاد پر علم جفر کی بنیاد پڑی۔ عبرانی میں بائیس حروف تہجی تھے۔ عربوں نے اس میں چھ کا اضافہ کیا یوں یہ اٹھائیس ہو گئے جن کا انطباق چاند کی اٹھائیس منزلوں پر کیا گیا۔ ہر منزل کے لئے الگ الگ حرف مقرر ہوا اور ہر حرف کی الگ الگ تاثیر جسے مدنظر رکھتے ہوئے ”علم الاثار“اور ”علم الاخبار“ کی بنیادپڑی۔ یوں مخصوص تاثیرات کے لئے نقوش لکھنے کا رواج ہوا اور مختلف سوالات سے جوابات کی خبر لائی گئی۔
یہاں وہ دو باتیں مکمل ہو جاتی ہیں جنہیں مجھے دہرانا تھا‘ مگر دو روایات ایسی ہیں جن کے بغیر اس بات کو سمجھنا ممکن نہیں رہے گا جو میں کہنا چاہتا ہوں۔
پہلی روایت حضرت ابوہریرہ سے ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول پاک ﷺ کو فرماتے سنا کہ شگون کوئی چیز نہیں اور اچھا شگون نیک فال ہے۔ لوگوں نے عرض کیا ”فال کیا ہے“ آپﷺ نے فرمایا ” نیک کلمہ جو تم میں سے کوئی سنے“۔
دوسری روایات حضرت انسؓؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ”آنحضورﷺ جب کسی کام کے لئے نکلتے تو آپ ﷺ کو ”یاراشد“ (سیدھی راہ پر چلنے والے) اور ”یابحیح“ (کامیاب) جیسے کلمے سننا بہت پسند تھا“
اب بابا گرونانک کے اشلوک ایک مرتبہ پھر پڑھئے۔ آپ کو بھی یہ میری طرح اچھے شگون کی طرح لگیں گے۔جب میں کاغذ قلم تھام کر اس نتیجے پر پہنچا تھا جس کی سمت آپ کو لے جانا چاہتا ہوں تو یقین جانیے دل سرشاری کی لہروں سے چھلکنے لگا تھا۔ اگر آپ کو اس موضوع سے کچھ دلچسپی ہونے لگی ہے تو آپ یوں کریں کہ کاغذ قلم تھام لیں اور وہاں جا بیٹھیں جہاں کوئی اور نہ ہو‘ اب آپ کاغذ پر اس کا نام لکھیں جو وہاں بھی ہوتا ہے جہاں کوئی بھی نہیں ہوتا۔
مجھے یقین ہے آپ نے کاغذ پر ایک لفظ لکھا ہے ”اللہ“
اب اس لفظ کے اعداد جمع کر لیں
(ا+ ل+ ل +ہ(66=5+30+30+1
یوں آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ اللہ کا عدد ”66“ بنتا ہے۔
اب کوئی اور نام سوچیں.... کوئی سا.... جو آپ چاہیں
میں نے تو ” پاکستان“ سوچا تھا۔
اس لفظ کے اعداد بھی جمع کر کے ایک عدد بنا لیں
(پ+ا +ک+ س+ ت+ ا+ ن)
534=50+1+40+60+20=
بابا گرونانک کا اشلوک ہم بھولتے جا رہے ہیں
نام لیو جس اچھر کا کریو چوگنا
گویا ہم نے 534 کو چار گنا کرنا ہے یہ ہوا
2136=4x534
آگے گرونانک نے جو کہا ہے اسے یاد کریں
دو ملایو‘پنج گن کریو‘ بیس سے دیواڑا
” 2136“میں ”2 “ ملائے تو ”2138 “ ہو گئے اسے پانچ گنا ایک تو ہے
10690=5+2138
اب اشلوک کا کہنا یہ ہے کہ ہمیں اسے ” 20“ پر تقسیم کرنا ہے۔ 10690 کو 20
سے تقسیم کیا تو حاصل تقسیم ” 534“ ملا جبکہ جو باقی بچا وہ دس ہے۔ بابا نانک کی اگلی بات بھی سن لیجئے کہتے ہیں
جو بچے سو چھ گن کریو‘ اس میں چھ دیو ملا
ہمارے پاس صرف ” 10“ بچے ہیں انہیں چھ گنا کیا
(6x10)
تو یہ ” 60“ ہو گیا۔ اشلوک کے مطابق اس میں چھ ملانا ہے۔ یوں عدد ہوا ” 66“
یہ تو وہی عدد ہے جو ”اللہ کے نام سے حاصل ہوا تھا۔
جب یہ عدد میرے سامنے جگ مگ جگ مگ کرنے لگا تھا تو حیرت اور محبت سے میری آنکھیں اسے بوسے دینے لگی تھیں اور پھر میں نے کئی لفظ لکھے تھے ان کے اعداد بنائے۔ بابا گرونانک کے اشلوک کے مطابق انہیں عمل سے گزرا اور ہر بار جو عدد حاصل ہوا وہ ہی تھا جو اللہ کا عدد ہے۔
آپ بھی تجربہ کر دیکھیں یقینا آپ اسی نتیجے پر پہنچیں گے جس پر میں پہنچا ہوں اور یقینا آپ میری طرح اس اشلوک کو مسلسل گنگنائے چلے جائیں گے۔
اس سے معنے توحید کے نانک جھٹ پٹ سمجھے جا
(روز نامہ پاکستان اسلام آباد جمعة المبارک 2۔ مارچ 2001ئ)

No comments:

Post a Comment